NRC کا روحانی ودنیاوی علاج
کا روحانی ودنیاوی علاج
محترم شیخ الوظائف ایڈیٹر روحانی سائنس میگزین ڈاکٹر محمد عارف صاحب قبلہ ماہر علوم مخفیہ وکشف اسرار
آپ سے یہ گذارش ہیکہ آج مسلمان اپنی شہریت کے لیے پریشان ہے. اس سے بچنے کی کوئی دینی و دنیاوی تدبیر بتا دیجئے اور ایسے موقع کے لیے کچھ وظیفہ ورد بھی بتا دیجئے؟
سائل: عبد الوکیل قادری، گلبرگہ خطیب و امام ـ
وعلیکم السلام
آج تمام مسلمان پریشان ہیں
کہ کیا کیا جائے.
سب سے پہلے اپنے علاقے کے وکیلوں کی ٹیم بنائیں اور ان کی فیس طے کریں یا فی سبیل اللہ کام کے لیے راضی کریں.
مسلمانوں میں جتنی برادری ہیں وہ سب اپنے خاندان کی مکمل تفصیل کے سا تھ ڈاٹا تیار کریں. جماعت یا علاقے کے بڑے لوگ اس ذمے داری کو نبھانے کے لیے آگے آئیں اور
عوام کو ڈاٹا تیار کرنے کی رہنمائی فراہم کریں، تعاون کریں.. مثلا سید، قریشی، خان، انصاری، شیخ جس کی بھی جماعت رجسٹرڈ ہے وہ ڈاٹا کے ساتھ اپنی جماعت کا سرٹیفیکٹ بھی بنا کر دے اور اپنی کار کردگی پوری کرے.
میونسپل کارپوریشن کے ڈاکیومینٹ بنانے والے ڈپارٹمنٹ میں جو افراد کام کرتے ہیں ان کو بھی ساتھ کام کرنے لیے راضی کرے اور ان کی رقم چندے سے یا جس کا کام ہے وہ دے یا مخیر حضرات فنڈ کا انتظام کرے.
کپل سبل نے راجیہ سبھا میں کہا کہ حکومت کئی جگہ پورے دیش میں تیاری کر رہی ہے کہ ڈیٹنشن سینٹر بنائے گی اس لیے مکمل تیاری جلدی کر یں. تمام ڈاکیومنٹ تیار کرے. جس کی پہچان سرکاری سطح پر ہو وہ سب اپنے مسلم بھائیوں کے کاغذات کی تیاری میں مدد کرے. گورنمنٹ کے آدمی اچانک آدھی رات کو پورا علاقہ گھیر کر سب سے ڈاکیومنٹ مانگیں تو اس وقت بنوانے جاؤگے تو کوئی بنا کر بھی نہی دے گا. اس لیے فورا ہی اس کام پر لگ جائیں.
ایک فارمیٹ تین زبانوں میں جاری کیا جائے جس میں ڈاکیومنٹ کا ٹیبل ہو... اس فارم کو پُر کرنے کے لیے ملت کے نوجوانوں کو، پڑھے لکھے تمام خواتین بچوں کو تربیت دی جائے کیا. فارم پُر کرکے اسکین کرکے مرکزی ملت سینٹر بھیج دیں اور اس کا بایو میٹرک کوڈ بنائے۔
مرکزی سینٹر ہر مسجد، مدرسہ، درگاہ، امام باڑہ کو قرار دیا جائے. سب ایک پورٹل ڈاٹا سسٹم کو جوائنٹ ہوں اور مسجد مدرسہ والے، ملّی تنظیم کے حَب سسٹم کو فالو کرے۔
اگر جس علاقے کی چیکنگ ہوگی سب ایک ساتھ کمیٹی کے ارکان وکلا کی فوج ایک منٹ میں جمع ہوکر فورا سب کے ڈاکیومنٹ کا ڈاٹا دیں ـ کسی کو بھی اگر الگ سے بلا کر چیکنگ کے بہانے کہیں گے کہ آپ کے ڈاکیومنٹ برابر نہیں اور فورا اس کو پکڑ کر ڈی ٹینشن سینٹر بھیج دیں گے، کوئی یہ نہ سوچے کہ اس کے ساتھ ایسا نہیں ہو سکتا... وہ چاہے تو سب کو کچھ نہ کچھ نقص/کمی بتاکر سَتا سکتے ہیں. مضمون لکھنا، دھرنا دینا، پہچان نیتا سے ہو یا کسی اور سے کچھ بھی کام نہیں آئے گا. اور وہ مسلمانوں کا بھلا نہیں چاہتے. ان کی کوئی بات نہ سنے، ایک نہ ایک دن ان کا اصلی روپ سامنے آئے گا۔ ملت کو گمراہ کرنے والوں پر اٹھتے بیٹھتے لعنت بھیجیں. اس سے بہت ہی بری موت مرے گا. اس کی نسلیں تباہ ہوں گی۔
مگر ہاں الزام تراشی سے بچیں، چپ چاپ اپنا کام کریں ـ چائے خانے ، ہوٹلوں پر بیٹھ کر پنچایت کرنے کی بجائے روزانہ ہر ایک رشتے دار پڑوسی کے گھر جاکر ان کے ڈاکیومنٹ صحیح کرے ۔اور ان کی مدد کریں ۔
ملت سینٹر کے نام سے واٹس ایپ پر گروپ بنائیں اور سب کے سوالوں کے جواب دیں. اور سب کے ڈاکیومنٹ کی کمیاں بتائیں اور صحیح کرنے کا طریقہ بتائیں.
سب لوگ اپنے گھر کے پرنٹر اور کمپیوٹر مسجد، مدرسہ یا کمیونٹی سینٹر میں لا کر رکھیں، جس نوجوان کو جو بھی آتا ہے وہ کرے. کسی کی ڈیوٹی نہیں، سب بچے کام کریں. وہ اسکین کریں، فارمیٹ کا فارم تیار کریں، ہر درگاہ ہر مسجد ہر گھر کے لوگ کریں. ٹرسٹیان ان کی بھر پور مدد کریں،جگہ کے لیے، لائٹ، کاغذ، کارٹیج وغیرہ جو بھی ضرورت ہو.
جتنے گاؤں والے ہیں ان کا یہ کام ہے کہ اپنے پورے گاؤں والے امام صاحب، درگاہ والے، مدرسے والے چاہے کوئی کسی بھی مسلک کا ہو ایک جگہ جمع ہو کر تمام گاؤں والے افراد کی لسٹ بنائیں. اسپلنگ مسٹک سب کے کاغذ میں ہوتی ہے اس کو گزیٹ کرائیے. ایک نوٹس نیشنل اخبار میں دینا ہوتا اور ایفی ڈیوٹ کرنا ہوتا ہے۔ وکیل اور دلال بنوا کر دیتے ہیں۔ اور جو روزی روزگار کے لیے باہر گیا ان کے کاغذات کے لیے ان کو کال کرکے بلائیں. اور سرپنج کالیٹر ہو، اس سے داخلہ ذاتی پرنام پتر ، خود پورے گاؤں کا بنوا کرلے اور سب کو بھیج دے. مثلا کوئی بمبئی میں پیدا ہوا اور روزی روٹی کے لیے دور دراز ہے تو سب کے لیے ملی مدد کریں. یقین جانیں اس امت کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی نیکی نہیں. عمرے پہ عمرہ کرنے کی بجائے ، دوسرا حج اور نذر و نیاز کے خرچ پر کٹوتی کرکے اس کام کو کریں. درگاہ پر چادر و شادی میں فضول خرچی سب چھوڑ کر مدد کریں ـ شادی میں برکت ہوگی۔۔ مزار میں بابا بھی دعا کریں گے. گھریلو جھگڑے کی وجہ سے کسی کے پاس راشن کارڈ، لائٹ بل ، گھر کے پیپر کسی بھائی یا ب
ہن سوتیلی سگی دور یا نزدیک کے کسی چاچا، کسی ماموں کے پاس پیپر ہے. خاندانی دشمنی کی وجہ سے کوئی پیپر کسی کا نہ روکے. ہم مسلمان ہیں، بھلے ہی بات نہ کرتے ہوں لیکن ایسے وقت میں مدد کریں. سب کی کاپی بنوا کر اس کو خود بھجوائے، پو سٹ یا کسی اور ذریعے سے بھیجے. دیکھو کفار کس طرح ایک ہو گئے الکفر ملة واحدہ۔۔
ہم مسلمان کسی زاتی دشمن کے بارے یہ نہ سوچیں کہ مزا آئے گا، اب پھنسے گا۔ جس رشتے دار کا آپ برا سوچ رہے ہیں کہیں وہ نکل جائے اور آپ نہ پھنس جائیں. یہ ٹائم آپس میں لڑنے کا نہیں ہے۔ اُمت کو بچانے کا ہے. آسانیاں تقسیم کرو، اللہ تمہارےکاموں میں آسانیاں دے گا۔
امام صاحبان نماز میں قنوتِ نازلہ کا اہتمام کرے. سب اپنے گناہوں کی معافی مانگیں. حدیث میں آتا ہے کہ سب لوگ سنت سے دور جا پڑے ہوں گے تو ان پر ظالم حاکم مسلط کر دیا جائے گا۔ اس لئے فرائض و سنن پر عمل کرنے کی کوشش کریں.
اس آیت مبارکہ کو یاد کرلیں...
فَقُطِعَ دَابِرُالْقَوْمِ الَّذِيِنَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُالِله رَبِّ العٰلَمِین.
ترجمہ : پھر ظالم قوم کی جڑ کاٹ دی گئی اور تعریف اللہ ہی کیلئے ہے جو سارے جہانوں کا رب ہے ۔
(پارہ 7 ،سورہ انعام، آیت 45)
ظلم و ستم کو روکنے کیلئے اور مظلوموں کی مدد کیلئے اس آیت مبارکہ کو ہر نماز بعد جتنی بار ہوسکے تو پڑھے. کثرت سے سب مل کر اس کا سوا لاکھ ختم پڑھے. اس مضمون کو پڑھ کہ شیئر کردیں اور سب لوگ جتنا ہوسکے عام کریں.
کم از کم ہمارا اتنا حصہ تو ہو جتنا ہاتھیوں کے لشکر کیلئے ابابیلوں کا حصہ تھا.
یہ آیت تب پڑھی جاتی ہے جب ظالم کا ظلم حد سے بڑھ جائے.
ہر بندہ اس کو اپنے وٹس ایپ پر ، فیس بک پر ہر جگہ شیئر کرے، تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کا ورد کر سکیں. اس آیت کو اپنے لئے صدقہ جاریہ بنائیں
جزاک اللہ خیرا کثیرا
ڈاکٹر محمد عارف
ایڈیٹر روحانی سائنس میگزین
دسمبر 2019
محترم شیخ الوظائف ایڈیٹر روحانی سائنس میگزین ڈاکٹر محمد عارف صاحب قبلہ ماہر علوم مخفیہ وکشف اسرار
آپ سے یہ گذارش ہیکہ آج مسلمان اپنی شہریت کے لیے پریشان ہے. اس سے بچنے کی کوئی دینی و دنیاوی تدبیر بتا دیجئے اور ایسے موقع کے لیے کچھ وظیفہ ورد بھی بتا دیجئے؟
سائل: عبد الوکیل قادری، گلبرگہ خطیب و امام ـ
وعلیکم السلام
آج تمام مسلمان پریشان ہیں
کہ کیا کیا جائے.
سب سے پہلے اپنے علاقے کے وکیلوں کی ٹیم بنائیں اور ان کی فیس طے کریں یا فی سبیل اللہ کام کے لیے راضی کریں.
مسلمانوں میں جتنی برادری ہیں وہ سب اپنے خاندان کی مکمل تفصیل کے سا تھ ڈاٹا تیار کریں. جماعت یا علاقے کے بڑے لوگ اس ذمے داری کو نبھانے کے لیے آگے آئیں اور
عوام کو ڈاٹا تیار کرنے کی رہنمائی فراہم کریں، تعاون کریں.. مثلا سید، قریشی، خان، انصاری، شیخ جس کی بھی جماعت رجسٹرڈ ہے وہ ڈاٹا کے ساتھ اپنی جماعت کا سرٹیفیکٹ بھی بنا کر دے اور اپنی کار کردگی پوری کرے.
میونسپل کارپوریشن کے ڈاکیومینٹ بنانے والے ڈپارٹمنٹ میں جو افراد کام کرتے ہیں ان کو بھی ساتھ کام کرنے لیے راضی کرے اور ان کی رقم چندے سے یا جس کا کام ہے وہ دے یا مخیر حضرات فنڈ کا انتظام کرے.
کپل سبل نے راجیہ سبھا میں کہا کہ حکومت کئی جگہ پورے دیش میں تیاری کر رہی ہے کہ ڈیٹنشن سینٹر بنائے گی اس لیے مکمل تیاری جلدی کر یں. تمام ڈاکیومنٹ تیار کرے. جس کی پہچان سرکاری سطح پر ہو وہ سب اپنے مسلم بھائیوں کے کاغذات کی تیاری میں مدد کرے. گورنمنٹ کے آدمی اچانک آدھی رات کو پورا علاقہ گھیر کر سب سے ڈاکیومنٹ مانگیں تو اس وقت بنوانے جاؤگے تو کوئی بنا کر بھی نہی دے گا. اس لیے فورا ہی اس کام پر لگ جائیں.
ایک فارمیٹ تین زبانوں میں جاری کیا جائے جس میں ڈاکیومنٹ کا ٹیبل ہو... اس فارم کو پُر کرنے کے لیے ملت کے نوجوانوں کو، پڑھے لکھے تمام خواتین بچوں کو تربیت دی جائے کیا. فارم پُر کرکے اسکین کرکے مرکزی ملت سینٹر بھیج دیں اور اس کا بایو میٹرک کوڈ بنائے۔
مرکزی سینٹر ہر مسجد، مدرسہ، درگاہ، امام باڑہ کو قرار دیا جائے. سب ایک پورٹل ڈاٹا سسٹم کو جوائنٹ ہوں اور مسجد مدرسہ والے، ملّی تنظیم کے حَب سسٹم کو فالو کرے۔
اگر جس علاقے کی چیکنگ ہوگی سب ایک ساتھ کمیٹی کے ارکان وکلا کی فوج ایک منٹ میں جمع ہوکر فورا سب کے ڈاکیومنٹ کا ڈاٹا دیں ـ کسی کو بھی اگر الگ سے بلا کر چیکنگ کے بہانے کہیں گے کہ آپ کے ڈاکیومنٹ برابر نہیں اور فورا اس کو پکڑ کر ڈی ٹینشن سینٹر بھیج دیں گے، کوئی یہ نہ سوچے کہ اس کے ساتھ ایسا نہیں ہو سکتا... وہ چاہے تو سب کو کچھ نہ کچھ نقص/کمی بتاکر سَتا سکتے ہیں. مضمون لکھنا، دھرنا دینا، پہچان نیتا سے ہو یا کسی اور سے کچھ بھی کام نہیں آئے گا. اور وہ مسلمانوں کا بھلا نہیں چاہتے. ان کی کوئی بات نہ سنے، ایک نہ ایک دن ان کا اصلی روپ سامنے آئے گا۔ ملت کو گمراہ کرنے والوں پر اٹھتے بیٹھتے لعنت بھیجیں. اس سے بہت ہی بری موت مرے گا. اس کی نسلیں تباہ ہوں گی۔
مگر ہاں الزام تراشی سے بچیں، چپ چاپ اپنا کام کریں ـ چائے خانے ، ہوٹلوں پر بیٹھ کر پنچایت کرنے کی بجائے روزانہ ہر ایک رشتے دار پڑوسی کے گھر جاکر ان کے ڈاکیومنٹ صحیح کرے ۔اور ان کی مدد کریں ۔
ملت سینٹر کے نام سے واٹس ایپ پر گروپ بنائیں اور سب کے سوالوں کے جواب دیں. اور سب کے ڈاکیومنٹ کی کمیاں بتائیں اور صحیح کرنے کا طریقہ بتائیں.
سب لوگ اپنے گھر کے پرنٹر اور کمپیوٹر مسجد، مدرسہ یا کمیونٹی سینٹر میں لا کر رکھیں، جس نوجوان کو جو بھی آتا ہے وہ کرے. کسی کی ڈیوٹی نہیں، سب بچے کام کریں. وہ اسکین کریں، فارمیٹ کا فارم تیار کریں، ہر درگاہ ہر مسجد ہر گھر کے لوگ کریں. ٹرسٹیان ان کی بھر پور مدد کریں،جگہ کے لیے، لائٹ، کاغذ، کارٹیج وغیرہ جو بھی ضرورت ہو.
جتنے گاؤں والے ہیں ان کا یہ کام ہے کہ اپنے پورے گاؤں والے امام صاحب، درگاہ والے، مدرسے والے چاہے کوئی کسی بھی مسلک کا ہو ایک جگہ جمع ہو کر تمام گاؤں والے افراد کی لسٹ بنائیں. اسپلنگ مسٹک سب کے کاغذ میں ہوتی ہے اس کو گزیٹ کرائیے. ایک نوٹس نیشنل اخبار میں دینا ہوتا اور ایفی ڈیوٹ کرنا ہوتا ہے۔ وکیل اور دلال بنوا کر دیتے ہیں۔ اور جو روزی روزگار کے لیے باہر گیا ان کے کاغذات کے لیے ان کو کال کرکے بلائیں. اور سرپنج کالیٹر ہو، اس سے داخلہ ذاتی پرنام پتر ، خود پورے گاؤں کا بنوا کرلے اور سب کو بھیج دے. مثلا کوئی بمبئی میں پیدا ہوا اور روزی روٹی کے لیے دور دراز ہے تو سب کے لیے ملی مدد کریں. یقین جانیں اس امت کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی نیکی نہیں. عمرے پہ عمرہ کرنے کی بجائے ، دوسرا حج اور نذر و نیاز کے خرچ پر کٹوتی کرکے اس کام کو کریں. درگاہ پر چادر و شادی میں فضول خرچی سب چھوڑ کر مدد کریں ـ شادی میں برکت ہوگی۔۔ مزار میں بابا بھی دعا کریں گے. گھریلو جھگڑے کی وجہ سے کسی کے پاس راشن کارڈ، لائٹ بل ، گھر کے پیپر کسی بھائی یا ب
ہن سوتیلی سگی دور یا نزدیک کے کسی چاچا، کسی ماموں کے پاس پیپر ہے. خاندانی دشمنی کی وجہ سے کوئی پیپر کسی کا نہ روکے. ہم مسلمان ہیں، بھلے ہی بات نہ کرتے ہوں لیکن ایسے وقت میں مدد کریں. سب کی کاپی بنوا کر اس کو خود بھجوائے، پو سٹ یا کسی اور ذریعے سے بھیجے. دیکھو کفار کس طرح ایک ہو گئے الکفر ملة واحدہ۔۔
ہم مسلمان کسی زاتی دشمن کے بارے یہ نہ سوچیں کہ مزا آئے گا، اب پھنسے گا۔ جس رشتے دار کا آپ برا سوچ رہے ہیں کہیں وہ نکل جائے اور آپ نہ پھنس جائیں. یہ ٹائم آپس میں لڑنے کا نہیں ہے۔ اُمت کو بچانے کا ہے. آسانیاں تقسیم کرو، اللہ تمہارےکاموں میں آسانیاں دے گا۔
امام صاحبان نماز میں قنوتِ نازلہ کا اہتمام کرے. سب اپنے گناہوں کی معافی مانگیں. حدیث میں آتا ہے کہ سب لوگ سنت سے دور جا پڑے ہوں گے تو ان پر ظالم حاکم مسلط کر دیا جائے گا۔ اس لئے فرائض و سنن پر عمل کرنے کی کوشش کریں.
اس آیت مبارکہ کو یاد کرلیں...
فَقُطِعَ دَابِرُالْقَوْمِ الَّذِيِنَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُالِله رَبِّ العٰلَمِین.
ترجمہ : پھر ظالم قوم کی جڑ کاٹ دی گئی اور تعریف اللہ ہی کیلئے ہے جو سارے جہانوں کا رب ہے ۔
(پارہ 7 ،سورہ انعام، آیت 45)
ظلم و ستم کو روکنے کیلئے اور مظلوموں کی مدد کیلئے اس آیت مبارکہ کو ہر نماز بعد جتنی بار ہوسکے تو پڑھے. کثرت سے سب مل کر اس کا سوا لاکھ ختم پڑھے. اس مضمون کو پڑھ کہ شیئر کردیں اور سب لوگ جتنا ہوسکے عام کریں.
کم از کم ہمارا اتنا حصہ تو ہو جتنا ہاتھیوں کے لشکر کیلئے ابابیلوں کا حصہ تھا.
یہ آیت تب پڑھی جاتی ہے جب ظالم کا ظلم حد سے بڑھ جائے.
ہر بندہ اس کو اپنے وٹس ایپ پر ، فیس بک پر ہر جگہ شیئر کرے، تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کا ورد کر سکیں. اس آیت کو اپنے لئے صدقہ جاریہ بنائیں
جزاک اللہ خیرا کثیرا
ڈاکٹر محمد عارف
ایڈیٹر روحانی سائنس میگزین
دسمبر 2019