Tajussariya and jamia ashrafia تاج الشریعہ اور جامعہ اشرفیہ
تاج الشریعہ اور جامعہ اشرفیہ
➖ ➖ ➖ ➖
تحریر ✍
محمد ابو ہریرہ رضوی مصباحی،پھول سرائے، رام گڑھ (جھارکھنڈ )
انچارج:تعلیمی امور ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ.
رابطہ نمبر:7007591756
➖➖➖
حضور تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضاخان ازہری قدس سرہ کا جامعہ اشرفیہ سے بڑا گہرا لگاؤ رہا ہے کیوں کہ آپ کی شخصیت میں دوچیزوں بڑی نمایاں نظر آتی ہیں.
ایک تو یہ کہ آپ علم پرور تھے. اور دوسرے یہ کہ اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ کے افکار ونظريات کی اشاعت سے بے پناہ لگاؤ تھا.
جامعہ اشرفیہ مبارکپور ان دونوں کاموں میں شروع ہی سے ممتاز رہا ہے. آغاز ہی سے فکر رضا کی تشہیر ہو رہی ہے، اعلیٰ حضرت کے افکار ونظریات کی ترویج واشاعت اس کے منصوبے میں شامل ہے، یہ وہ اشرفیہ ہے جس کی بنیاد آپ کے ناناجان حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ کے ہاتھوں رکھی گئی ہے! انھیں بزرگوں کے فیضان نظر اور بالخصوص حضور حافظ ملت قدس سرہ کی بے پناہ قربانیوں کا ثمرہ ہےکہ آج جامعہ اشرفیہ عالمی سطح پر اپنی علمی وروحانی خدمات انجام دے رہا ہے.
لہذا ایسے میں حضور تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضا خاں ازہری بریلوی علیہ الرحمہ کا اس ادارے سے لگاؤ ایک فطری عمل تھا. چنانچہ جامعہ کی تعریف میں کئ بار رطب اللسان ہوئے. کچھ پیش کیے جاتے ہیں.
حضور تاج الشریعہ قدس سرہ نے اشرفیہ کی جانب سے منعقد ہونے والے فقہی سیمنار بنام مجلس شرعی سے خطاب کرتے ہوئے یوں فرمایا ہے:
"مجلس شرعی کاقیام وقت کی اہم ضرورت ہے اور جامعہ اشرفیہ کاملک کی دیگر علمی و دینی ضرورتوں کی تکمیل کے ساتھ اس طرح متوجہ ہونا باعثِ مبارک باد اور لائق تحسین ہے، جامعہ کی خدمات پورے ملک کے طول و عرض میں پھیلی ہوئی ہیں، اور اب اس کا دائرۂ عمل دیگر ممالک کو بھی محیط ہورہا ہے، جامعہ اشرفیہ نے ہرمیدان میں بہترین افراد پیدا کیے اور اس سیمینار میں بھی اکثر فضلائے اشرفیہ نے ہی مقالات پیش کیےجواس بات کی دلیل ہے کہ جامعہ اشرفیہ نے اپنے طرز تعلیم میں علمی بالغ نظری کے ساتھ قلمی پختگی اور فقہی دقیقہ سنجی بھی پیدا کر نے کی کوشش کی ہے. (صحیفہ فقہ اسلامی :ص، 32)
➖ ➖ ➖ ➖
تحریر ✍
محمد ابو ہریرہ رضوی مصباحی،پھول سرائے، رام گڑھ (جھارکھنڈ )
انچارج:تعلیمی امور ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ.
رابطہ نمبر:7007591756
➖➖➖
حضور تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضاخان ازہری قدس سرہ کا جامعہ اشرفیہ سے بڑا گہرا لگاؤ رہا ہے کیوں کہ آپ کی شخصیت میں دوچیزوں بڑی نمایاں نظر آتی ہیں.
ایک تو یہ کہ آپ علم پرور تھے. اور دوسرے یہ کہ اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ کے افکار ونظريات کی اشاعت سے بے پناہ لگاؤ تھا.
جامعہ اشرفیہ مبارکپور ان دونوں کاموں میں شروع ہی سے ممتاز رہا ہے. آغاز ہی سے فکر رضا کی تشہیر ہو رہی ہے، اعلیٰ حضرت کے افکار ونظریات کی ترویج واشاعت اس کے منصوبے میں شامل ہے، یہ وہ اشرفیہ ہے جس کی بنیاد آپ کے ناناجان حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ کے ہاتھوں رکھی گئی ہے! انھیں بزرگوں کے فیضان نظر اور بالخصوص حضور حافظ ملت قدس سرہ کی بے پناہ قربانیوں کا ثمرہ ہےکہ آج جامعہ اشرفیہ عالمی سطح پر اپنی علمی وروحانی خدمات انجام دے رہا ہے.
لہذا ایسے میں حضور تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضا خاں ازہری بریلوی علیہ الرحمہ کا اس ادارے سے لگاؤ ایک فطری عمل تھا. چنانچہ جامعہ کی تعریف میں کئ بار رطب اللسان ہوئے. کچھ پیش کیے جاتے ہیں.
حضور تاج الشریعہ قدس سرہ نے اشرفیہ کی جانب سے منعقد ہونے والے فقہی سیمنار بنام مجلس شرعی سے خطاب کرتے ہوئے یوں فرمایا ہے:
"مجلس شرعی کاقیام وقت کی اہم ضرورت ہے اور جامعہ اشرفیہ کاملک کی دیگر علمی و دینی ضرورتوں کی تکمیل کے ساتھ اس طرح متوجہ ہونا باعثِ مبارک باد اور لائق تحسین ہے، جامعہ کی خدمات پورے ملک کے طول و عرض میں پھیلی ہوئی ہیں، اور اب اس کا دائرۂ عمل دیگر ممالک کو بھی محیط ہورہا ہے، جامعہ اشرفیہ نے ہرمیدان میں بہترین افراد پیدا کیے اور اس سیمینار میں بھی اکثر فضلائے اشرفیہ نے ہی مقالات پیش کیےجواس بات کی دلیل ہے کہ جامعہ اشرفیہ نے اپنے طرز تعلیم میں علمی بالغ نظری کے ساتھ قلمی پختگی اور فقہی دقیقہ سنجی بھی پیدا کر نے کی کوشش کی ہے. (صحیفہ فقہ اسلامی :ص، 32)
ایک جگہ حضور تاج الشریعہ نے اس کے کارنامے سے شاد کام ہوکر یہ بھی فرمایا ہے:
حضرت صدر الشریعہ کے تلامذہ میں ایک سے ایک جلیل القدر، ذی استعداد اور باصلاحیت افراد پیدا ہوئے، مگر ہندوستان میں جوفیض حضور حافظ ملت کاجاری ہوا وہ کسی کا نہ ہوا، اعلٰی حضرت قدس سرہ نے کتابیں لکھیں، حضور حافظ ملت نے علما پیدا کیے، اور اعلٰی حضرت کے مشن کی ترویج و اشاعت میں جوکردار حضرت حافظ ملت، جامعہ اشرفیہ اور فرزندان اشرفیہ نے اداکیاہے کہیں نظر نہیں آتا، اشرفیہ کا کام صرف اشرفیہ کا کام نہیں، بلکہ اعلیٰ حضرت کا کام ہے، مفتی اعظم ہند کا کام ہے، رضویت کا کام ہے
(ارشاد گرامی بموقعہ افتتاح دفتر اشرفیہ ممبئی)
حضرت صدر الشریعہ کے تلامذہ میں ایک سے ایک جلیل القدر، ذی استعداد اور باصلاحیت افراد پیدا ہوئے، مگر ہندوستان میں جوفیض حضور حافظ ملت کاجاری ہوا وہ کسی کا نہ ہوا، اعلٰی حضرت قدس سرہ نے کتابیں لکھیں، حضور حافظ ملت نے علما پیدا کیے، اور اعلٰی حضرت کے مشن کی ترویج و اشاعت میں جوکردار حضرت حافظ ملت، جامعہ اشرفیہ اور فرزندان اشرفیہ نے اداکیاہے کہیں نظر نہیں آتا، اشرفیہ کا کام صرف اشرفیہ کا کام نہیں، بلکہ اعلیٰ حضرت کا کام ہے، مفتی اعظم ہند کا کام ہے، رضویت کا کام ہے
(ارشاد گرامی بموقعہ افتتاح دفتر اشرفیہ ممبئی)
حضور حافظ ملت کاایک تعزیتی خط حضور تاج الشریعہ کے نام
حضور تاج الشریعہ کے والدماجد مفسر اعظم ہند علیہ الرحمہ کے وصال کےموقعہ( 1385ھ) پرانھیں تعزیتی خط ارسال کرتے ہوئے صبر کی تلقین کی نیز حضور مفسر اعظم ہند قدس سرہ کی خوبیاں بیان فرمائیں، پیش ہے وہ خط:
حضور تاج الشریعہ کے والدماجد مفسر اعظم ہند علیہ الرحمہ کے وصال کےموقعہ( 1385ھ) پرانھیں تعزیتی خط ارسال کرتے ہوئے صبر کی تلقین کی نیز حضور مفسر اعظم ہند قدس سرہ کی خوبیاں بیان فرمائیں، پیش ہے وہ خط:
مکرومحترم ومحتشم جناب مولانااختر رضاخاں صاحب زیدمجدکم. السلام علیکم ورحمتہ اللہ!
طویل سفر سے واپسی پر آپ کے والد صاحب علیہ الرحمہ کی خبر رحلت ملی. حضرت موصوف صوری ومعنوی تمام خوبیوں کے جامع تھے، جامع الکمالات تھے، دین متین کی بڑی زریں خدمت انجام دیتے تھے. حضرت مرحوم کا وجود بڑاہی قیمتی تھا رحلت سے ایک خلامحسوس ہورہا ہے. سخت صدمہ ہے، نہایت افسوس ہے، مشیت ربانی میں بجزصبر چارہ نہیں "له ماأعطى وله ماأخذ وكل شي باجل مسمى فلتصبر ولتحتسب"
حضرت قبلہ کے لیے دارالعلوم اشرفیہ میں جلسہ تعزیت منعقد ہوا. 22/ختم قرآن مجید، اور17/ پارہ کاایصال ثواب کیاگیا.
عبدالعزیز عفی عنہ
(مفسر اعظم ہند:ص، 67,68,از:ڈاکٹر عبدالنعیم عزیزی )
(بحوالہ:حیات حافظ ملت:ص، 488)
طویل سفر سے واپسی پر آپ کے والد صاحب علیہ الرحمہ کی خبر رحلت ملی. حضرت موصوف صوری ومعنوی تمام خوبیوں کے جامع تھے، جامع الکمالات تھے، دین متین کی بڑی زریں خدمت انجام دیتے تھے. حضرت مرحوم کا وجود بڑاہی قیمتی تھا رحلت سے ایک خلامحسوس ہورہا ہے. سخت صدمہ ہے، نہایت افسوس ہے، مشیت ربانی میں بجزصبر چارہ نہیں "له ماأعطى وله ماأخذ وكل شي باجل مسمى فلتصبر ولتحتسب"
حضرت قبلہ کے لیے دارالعلوم اشرفیہ میں جلسہ تعزیت منعقد ہوا. 22/ختم قرآن مجید، اور17/ پارہ کاایصال ثواب کیاگیا.
عبدالعزیز عفی عنہ
(مفسر اعظم ہند:ص، 67,68,از:ڈاکٹر عبدالنعیم عزیزی )
(بحوالہ:حیات حافظ ملت:ص، 488)
ان دنوں کا ایک واقعہ ہے جب میں(راقم) 2007 میں جامعہ فاروقیہ بنارس میں زیرِ تعلیم تھا تبلیغ سیرت کانفرنس ریوڑی تالاب میں ایک خطیب صاحب نے اپنی تقریر کے دوران فروعی مسائل کو لے کر محقق مسائل جدیدہ حضرت مفتی محمد نظام رضوی (صدر المدرسين جامعہ اشرفیہ مبارکپور ) کے خلاف غیر معیاری انداز میں بولنا شروع کردیا، اس وقت حضور تاج الشریعہ اپنی آرام گاہ میں تھے جب وہ اسٹیج پر جلوہ بار ہوئے اور مائک سنبھالا تو آپ نے حضرت مفتی نظام الدین صاحب کی خوب تعریف کی، ان کی علمی کاوشوں کو کافی سراہا اور عوام سے خطاب کیا کہ آپ علما کے اختلاف میں نہ پڑیں، اور خطیب صاحب سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ وہ ہماری جماعت کے ایک مقتدر علما میں سے ہیں، آپ کو ان کے بارے میں ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا.
جماعت سابعہ کی جانب سے منعقد ہونے والی تقریب بنام جشن مفتی اعظم ہند کے موقع پر غیر مقلدین کے رد میں ایک کتاب بنام نصرالمقلدین کی اشاعت عمل میں آئی، جس کے آغاز میں حضور تاج الشریعہ کا تاثر بھی شامل ہے اس میں آپ فرماتے ہیں:
مجھے یہ سن کر بڑی خوشی ہوئی کہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے جماعت سابعہ کے طلبہ ہر سال علمائے اہل سنت کی کوئی کتاب جدید طباعت کے ساتھ شائع کرتے ہیں اور اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کر تے ہیں، میں دعاکرتاہوں کہ اللہ تعالیٰ ان طلبہ کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور انھیں دین متین کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین(نصرالمقلدین:ص، 9)
مجھے یہ سن کر بڑی خوشی ہوئی کہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے جماعت سابعہ کے طلبہ ہر سال علمائے اہل سنت کی کوئی کتاب جدید طباعت کے ساتھ شائع کرتے ہیں اور اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کر تے ہیں، میں دعاکرتاہوں کہ اللہ تعالیٰ ان طلبہ کی اس کوشش کو قبول فرمائے اور انھیں دین متین کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین(نصرالمقلدین:ص، 9)
آخری مرتبہ حضور تاج الشریعہ قصبہ مبارک پور تشریف لائے، اور جلسے سے فراغت کے بعد تقریباً دو ڈھائی بجے رات حضور حافظ ملت کے روضہ پر فاتحہ خوانی کے لیے جانا ہوا، تو طلبہ آپ کی زیارت کے لیے امڈ پڑے اور دعا میں شرکت کی سعادت حاصل کی ، ساتھ بہت سارے طلبہ نے مرید ہونے کی خواہش ظاہر کی، چناں چہ آپ کے ساتھ تشریف لائے آپ کے داماد حضرت مولانا شعیب رضا نے آپ سے عرض کیا کہ حضور طلبہ مرید ہوناچاہتے؟
حضرت نے بخوشی اپنے سلسے میں بیعت کیا.
رات کے دو بج رہے تھے. جب ان کے استقبال کے لیے کچھ اساتذۂ کرام اور ماسٹر فیاض عزیزی صاحب موجود تھے. چنانچہ حضرت کوبڑے والہانہ انداز میں طلبہ نے نعرہ تکبیر و رسالت اور تاج الشریعہ زندہ باد کےنعروں کےساتھ رخصت کیا.
کسےخبرتھی کہ یہ مبارک پور کا مبارک سفر آخری ہوگا!
حضرت نے بخوشی اپنے سلسے میں بیعت کیا.
رات کے دو بج رہے تھے. جب ان کے استقبال کے لیے کچھ اساتذۂ کرام اور ماسٹر فیاض عزیزی صاحب موجود تھے. چنانچہ حضرت کوبڑے والہانہ انداز میں طلبہ نے نعرہ تکبیر و رسالت اور تاج الشریعہ زندہ باد کےنعروں کےساتھ رخصت کیا.
کسےخبرتھی کہ یہ مبارک پور کا مبارک سفر آخری ہوگا!
گزشتہ سال 7/ذوقعدہ 1439ھ.
.20جولائی 2018مغرب بعد یہ جانکاہ خبر ملی کہ تاج الشریعہ نہیں رہے، انا للہ وانا الیہ راجعون.
جیسے ہی یہ خبر جامعہ اشرفیہ میں پہنچی اساتذہ اور طلبہ میں ایک افسردگی کاماحول چھا گیا، سب جلدی جلدی بریلی شریف جانے کو بےتاب تھے، بلکہ کچھ طلبہ اسی وقت بریلی شریف کے لیے نکل چکے تھے، پھر جب یہ خبر ملی کی جنازے میں تاخیر ہوگی، تو دیگر طلبہ دوسرے دن جانے کی تیاری میں لگ گئے، صبح دو دن کی تعطیل کا اعلان ہوا، قرآن خوانی ہوئی اور اپنے تعزیتی پیغام میں حضور عزیز ملت نے بڑے دکھ کا اظہار کیا، بڑے مایوس لگ رہے تھے، ان کی تقریر سے صاف پتہ چل رہا تھاکہ وہ کتنے غم زدہ ہیں.
جامعہ اشرفیہ مبارکپور میں دوروز کے لیے تعلیمی سلسلہ منقطع کردیا گیا.
تعزیتی اجلاس کے بعد اساتذہ اور طلبہ کا ایک جم غفیر جنازے کی شرکت میں پہنچنے کے لیے بے تاب تھا، عقیدت مند طلبہ کا یہ قافلہ 5/ بسوں میں سوار ہوکر نکلا، چھوٹی چھوٹی گاڑیوں اور ٹرینوں میں سوار ہوکر جانے والوں کی بھی ایک بڑی تعداد تھی .
ایک گاڑی میں حضرت سربراہ اعلیٰ، علامہ عبد الحفیظ مصباحی، ، حضرت مفتی محمد نظام الدین رضوی اور حضرت مفتی شمش الھدی مصباحی تھے، ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی کہ بریلی شریف میں ایک رکشے پر کڑی دھوپ میں حضرت سربراہ اعلٰی اور حضرت مفتی نظام الدین رضوی صاحبان جنازے میں شرکت کے لیے جارہے تھے، یہ عقیدت تھی ان حضرات کوحضور تاج الشریعہ سے.
اللہ تعالیٰ حضور تاج الشریعہ کےدرجات بلند فرمائے اور آکابرین اہل سنت کاسایہ دراز فرمائے ، اتحاد اہل سنت کی توفیق دے.
.20جولائی 2018مغرب بعد یہ جانکاہ خبر ملی کہ تاج الشریعہ نہیں رہے، انا للہ وانا الیہ راجعون.
جیسے ہی یہ خبر جامعہ اشرفیہ میں پہنچی اساتذہ اور طلبہ میں ایک افسردگی کاماحول چھا گیا، سب جلدی جلدی بریلی شریف جانے کو بےتاب تھے، بلکہ کچھ طلبہ اسی وقت بریلی شریف کے لیے نکل چکے تھے، پھر جب یہ خبر ملی کی جنازے میں تاخیر ہوگی، تو دیگر طلبہ دوسرے دن جانے کی تیاری میں لگ گئے، صبح دو دن کی تعطیل کا اعلان ہوا، قرآن خوانی ہوئی اور اپنے تعزیتی پیغام میں حضور عزیز ملت نے بڑے دکھ کا اظہار کیا، بڑے مایوس لگ رہے تھے، ان کی تقریر سے صاف پتہ چل رہا تھاکہ وہ کتنے غم زدہ ہیں.
جامعہ اشرفیہ مبارکپور میں دوروز کے لیے تعلیمی سلسلہ منقطع کردیا گیا.
تعزیتی اجلاس کے بعد اساتذہ اور طلبہ کا ایک جم غفیر جنازے کی شرکت میں پہنچنے کے لیے بے تاب تھا، عقیدت مند طلبہ کا یہ قافلہ 5/ بسوں میں سوار ہوکر نکلا، چھوٹی چھوٹی گاڑیوں اور ٹرینوں میں سوار ہوکر جانے والوں کی بھی ایک بڑی تعداد تھی .
ایک گاڑی میں حضرت سربراہ اعلیٰ، علامہ عبد الحفیظ مصباحی، ، حضرت مفتی محمد نظام الدین رضوی اور حضرت مفتی شمش الھدی مصباحی تھے، ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی کہ بریلی شریف میں ایک رکشے پر کڑی دھوپ میں حضرت سربراہ اعلٰی اور حضرت مفتی نظام الدین رضوی صاحبان جنازے میں شرکت کے لیے جارہے تھے، یہ عقیدت تھی ان حضرات کوحضور تاج الشریعہ سے.
اللہ تعالیٰ حضور تاج الشریعہ کےدرجات بلند فرمائے اور آکابرین اہل سنت کاسایہ دراز فرمائے ، اتحاد اہل سنت کی توفیق دے.